Adab aur Nafsiyat | Devendar Issar ادب اور نفسیات | دیوندر اسر
Adab aur Nafsiyat | Devendar Issar ادب اور نفسیات | دیوندر اسر
پیش لفظ
ادب اور نفسیات کے باہمی رشتے کو واضح کرنے کے لئے گوناگوں نظریات کے مطالعے اور تجزئیے کی ضرورت آج کئی گنا بڑھ گئی ہے ۔ ادبی مسائل پر کبت کے دوران میں سماجی، سیاسی، سائنسی، مذہبی اور اخلاقی نکات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ جب بھی ادیب کی شخصیت اور اس کے تخلیقی عمل پر بحث ہو گی نفسیات کا ذکر نا گزیر ہو گا۔ انسان کا ہر شعور ہی عمل بنیادی طور پر اس کے ذہن سے وابستہ ہے۔ چنانچہ اس کے تخلیقی عمل کو سمجھنے کے لئے اس کی ذہنی ساخت اور اس کے ذہنی عمل کا مطالعہ ضروری ہے۔ علم نفسیات کے ذریعے ہم ادیب کا مطالعہ اس کی انفرادی اور مثالی (ٹائپ) حیثیت سے کرنے کے بعد اس کے تخلیقی عمل کے سرچشے کا راز پا سکتے ہیں۔ اور اس طرح ہم یہ جان سکتے ہیں کہ اس کا تخلیقی عمل ۔ کسی طرح پائے تکمیل کو پہنچا ہے اور اس کا اظہار ایک مخصوص شکل میں ہی کیوں ہوا ہے ؟
ادب میں نفسیاتی صداقت سے کیا مراد ہے ؟ ادبی تخلیقات میں نفسیاتی ٹائپ اور نقطہ نظر کو کیا مقام حاصل ہے ؟ ادیب داخلی یا خارجی محرکات سے جو محسوسات اخذ کرتا ہے ۔ انھیں کسی طرح ذہنی طور پر فن کے پیکر میں ڈھالتا ہے اور پھر کیسے انہیں خارجی شکل میں پیش کرتا ہے ۔ اس کے مختلف ہوتا ہے؟ کیا یہ سوال محض تیکنیک سے متعلق ہے یا اس کی کچھ نفسیاتی وجوہ بھی ہوتی ہیں۔ کسی ادیب کی تخلیقی قوت کو بروئے کار لانے کے لئے کون سے خارجی یا داخلی محرکات ضروری ہوتے ہیں۔ اور مختلف ادیبوں میں ان کی ماہیت یکساں رہتی ہے یا بدل جاتی ہے۔ کیا تخلیقی عمل شعوری ہوتا ہے یا لا شعوری ؟ کیا ادیب نورمل انسان ہوتا ہے یا اب نور مل؟ ادیب اپنی ذہنی ساخت کی مناسبت سے ادب اور سماج سے کس طرح مسلک ہوتا ہے ؟ ادیب اپنی تخلیقات سے کیوں اور کس طرح قارئین پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس نوعیت کے حملہ سوالات کا تعلق ادب اور نفسیات کے باہمی رشتے کے علاوہ علم کے دوسرے شعبوں سے بھی ہے۔ جدید ادب نفسیات کے نئے نظریوں کی روشنی میں فرد اور اس کے ذہنی عمل میں زیادہ سے زیادہ لچسپی لیتے لگا ہے ۔ جدید ادب میں ایک مخصوص نظریہ تو کردار کی ذہنی کیفیت کے بیان ہی کو اپنا مقصود سمجھتا ہے جدید ادب میں ہمیں اکثر اوقات فرد ، اس کے ذہن اس کی لاشعوری قوت اور ذہنی کیفیت کے گوناگوں تجربات کا بیان ملتا ہے ادب میں ان رجحانات کی اشاعت کا باعث فرائیڈ، ژونگ اور ایڈلر کے نظریات ہیں لیکن یہ کہہ دینا صحیح نہیں کہ فلاں ادیب فرائیڈ پرست ہے یار رنگ پریست عموماً ادیب کی تخلیقات میں کم و بیش ان تمام نظریات کی آمیزش ملتی ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ بنیادی طور پر کسی ایک ماہر نفسیات سے متاثر ہوا ہو۔
Share
10-Days Buyer Protection
View full details