Skip to product information
1 of 1

Mery mashoor muqadamy | Famous Trials for Love and Murder | K L Gauba متحدہ ہندوستان کے مشہور مقدمہ | کے ایل گابا

Mery mashoor muqadamy | Famous Trials for Love and Murder | K L Gauba متحدہ ہندوستان کے مشہور مقدمہ | کے ایل گابا

Regular price Rs.1,000.00
Regular price Rs.1,200.00 Sale price Rs.1,000.00
Sale Sold out
Shipping calculated at checkout.

آپ بھی کسی تھرڈ کلاس وکیل سے مخاطب نہیں

بمبئی میں جناح کے ابتدائی دور وکالت کی بات ہے جسٹس مارٹن کی عدالت میں مقدمہ درپیش تھا۔وہ وکیل صفائی تھے۔ان کی بحث کے دوران ایک نقطہ پر وہ بھڑک اٹھا۔

مارٹن : ذہن میں رکھیں کہ آپ کسی تھرڈ کلاس مجسٹریٹ سے مخاطب نہیں ہیں ۔

جناح: جناب والا! آپ کے روبرو بھی کوئی تھرڈ کلاس وکیل نہیں ہے۔

مشہور بیرسٹر "کے ایل گابا" راوی ہیں کہ ایک دفعہ قائداعظم اپنے موکلوں کے ساتھ عدالت میں تشریف لائے تو جج کے رویے سے مطمئن نہ ہوئے اور اپنے موکلوں سے کہا:

"نانسنس! فضول باتیں کررہا ہے۔"

اتفاق سے یہ فقرہ جج نے سن لیا اور چراغ پا ہو گیا ۔

جج: جو کچھ آپ نے ابھی کہا اسے ذرا میرے سامنے دہرائیں ۔

قائد اعظم : میں نے کہا، نان سنس۔

یہ کہہ کر عدالت سے واک آؤٹ کر گئے ۔۔۔

گفتاروکردار قائداعظم

’’Famous Trials for Love and Murder‘

کنیا لال گابا (کے ایل گابا) تقسیم ہند سے قبل قانون دانی میں ایک بہت بڑا نام تھا۔ قبولِ اسلام کے بعد وہ خالد لطیف گابا کی حیثیت سے جانے گئے۔ انہوں نے برطانیہ سے قانون کی اعلیٰ ڈگریاں حاصل کیں۔  اُن کی ایک کتاب

’ Famous Trials for Love and Murder‘

 ہے۔ اس میں ایک مقدمے میں انگریز مرد اور عورت کو سزائے موت ہوئی۔ دونوں نے مل کر عورت کے خاوند کو قتل کیا تھا۔ سزا دینے والے سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج ہندوستانی تھے۔ لوگوں کا خیال تھا کہ سپریم کورٹ میں اس سزا پر عملدرآمد رُک جائے گا۔ سپریم کورٹ کے انگریز ججوں نے نچلی عدالتوں کے فیصلے کی توثیق کی۔

انگریز مرد ملکہ برطانیہ کے رشتہ داروں میں سے تھا۔ ملکہ اُس کی سزا میں تخفیف کا قانونی حق رکھتی تھی۔ اُس نے بھی عدالتوں کے فیصلے پر مہر تصدیق ثبت کی اور یوں دونوں انگریز مرد اور عورت تختۂ دار پر لٹکائے گئے۔

 اُن کی تہذیب کی درخشاں علامت اُن کا انصاف تھاجس می وہ اپنے قانون سے روگردانی نہیں کرتے تھے۔ اُن کا قانون مجرم کو پکڑتا تھا اور اُسے اُس کے سماجی مقام سے الگ کرکے سزا دیتا تھا۔ اُن کے نظامِ عدل و انصاف نے اپنے بیشتر ضابطے اسلامی قانون سے اَخذ کیے ہوئے تھے۔

10-Days Buyer Protection

View full details