Tareekh main fard ka kirdar تاریخ میں فرد کا کردار | صابرہ زیدی | جارج پلیخانوف
Tareekh main fard ka kirdar تاریخ میں فرد کا کردار | صابرہ زیدی | جارج پلیخانوف
قومیں اوج کمال تک پہنچ سکتی ہیں بشر طیکہ ہر شخص قوم کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرے
یہ فطرت کا ایک غیر متبدل قانو ن ہے کہ انسان اپنی ایک طبعی عمرکے بعد دنیا سے کوچ کرجاتا ہے۔اسی طرح قومیں بھی افراد کی کوتاہیوں کی وجہ سے اپنی تمام حشر سامانیوں، فتح و کامرانی اور شکست و ریخت کے بعد زوال پذیرہوجاتی ہیں۔ موت کے بعد انسان کے عروج و زوال اور شوکت و عظمت کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے۔ مابعدموت انسان کے لئے دنیاکی زندگی کا تصورر بھی محال ہے۔لیکن قوموں کی زندگی اس کلیہ سے مستشنیٰ ہوتی ہے۔ کسی بھی قوم سے وابستہ افراد اپنی سعی و جستجوسے قوم کے مردہ جسم میں روح پھونک سکتے ہیں۔ قوم افراد تیار نہیں کرتی بلکہ افراد کے ہاتھوں قوم کی تعمیر ہوتی ہے۔قوموں کا عروج و زوال اس کے افراد کے علم و شعور سے وابستہ ہوتا ہے۔ قومیں اپنے تمام تر زوال اور شکست و ریخت کے باوجود اوج کمال تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں بشر طیکہ ہر شخص قوم کی تعمیر میں اپنا گرانقدر کردار انجام دے۔
زوال کو عروج میں کیسے بدلیں
علامہ اقبالؒ نے اپنے لیکچر
Reconstruction Religion Theory of Islam
میں فرمایا کہ ’’مسلمانوں نے پانچ سو سال سے سوچنا بند کردیا ہے‘‘۔مسلمانوں کی فکر کئی صدیوں سے مفلوج اور منجمد ہوچکی ہے۔ یورپ نے چرچ سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے جس طرح ترقی حاصل کی ہے اسی طرح ہمارے بعض ذی العلم روشن خیال اسکالرز بھی مکمل فکری آزادی کی وکالت کرتے نظرآتے ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلمانوں کے زوال کی وجہ سائنس سے دوری ہے جب کہ مغرب میں سائنسی علوم کے زوال کا سبب ان کی مذہب سے دوری بنے گا۔ اسی تناظر میں مشہور فلسفی نٹشے کہتا ہے کہ’’جو تہذیب ماضی میں دیوقامت افراد پیدا کررہی تھی وہ اب بالشتے پیدا کر رہی ہے۔‘‘اخلاقی اقدار سے عاری یہ مادیت کے پرستار استعمار کے ہتھیار سے لیس ہوکر انسانی جذبات کی پاسداری کرنے کے بجائے انھیں نفع اور نقصان کے ترازو میں تول کر اللہ کی زمین کو نمونہ جہنم بنانے پر تلے ہیں۔
تاریخ میں فرد کا کردار
جارج پلیخانوف
ترجمہ صابرہ زیدی
صفحات 96
Share
10-Days Buyer Protection
View full details