Asia Ki Bedari | Vladimir Lenin ایشیا کی بیداری | لینن
Asia Ki Bedari | Vladimir Lenin ایشیا کی بیداری | لینن
ایشیا کی بیداری
کیا یہ حال ہی کی بات نہیں ہے جب چین ایک ایسا مثالی ملک کہا جاتا تھا جس پر صدیوں سے جمود طاری ہے؟ آج چین ابلتی ہوئی سیاسی سرگرمیوں کی سرزمین ہے اور ایک تو انا سماجی تحریک اور جمہوری ہل چل کا میدان ۔ روس میں ۱۹۰۵ء کی تحریک (۲۵) کے بعد جمہوری انقلاب سارے ایشیا میں پھیلا ہے۔ ترکی، ایران، چین میں ۔ برطانوی ہندمیں بھی ہیجان بڑھ رہا ہے۔ انقلابی جمهوری تحریک کا ولندیزی جزائر شرق الہند، جاوا اور دوسری ولندیزی استعماری مقبوضات میں پھیلنا اہم صورت حال ہے۔ ان کی آبادی تقریباً 4 کروڑ ہے۔ اول، جاوا کے عوام الناس میں جمہوری تحریک بڑھ رہی ہے۔ یہاں اسلام کے پرچم تلے قومی تحریک ابھری ہے۔ دوئم ، سرمایہ داری نے مقامی دانشور پیدا کئے ہیں جو ان یورپی لوگوں پر مشتمل ہیں جو استعماری مقبوضات میں بس گئے ہیں۔ وہ ولندیزی جزائر شرق الہند کی آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سوئم ، جاوا اور دوسرے جزیروں کی کافی بڑی چینی آبادی وطن سے اپنے ساتھ انقلابی تحریک لائی ہے۔
ایک ولندیزی مارکسٹ وان رویس ٹیئن ولندیزی جزائر شرق الہند میں اس بیداری کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ ولندیزی حکومت کی صدیوں پرانی حاکمیت اعلیٰ اور ظلم و تشدد کو اب مقامی لوگوں کی مستحکم مزاحمت اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
قابل از انقلاب کے دور کے حسب معمولی واقعات کی ابتدا ہو گئی ہے: حیرت انگیز رفتار سے پارٹیاں اور یونینیں قائم ہو رہی ہیں ۔ حکومت ان پر پابندیاں لگا رہی ہے۔ اس سے مزید نفرت بڑھ رہی ہے اور تحریک کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر حال ہی میں ولندیزی حکومت نے ہندوستانی پارٹی“ کو توڑ ڈالا کیونکہ اس کے پروگرام اور قواعد وضوابط میں آزادی حاصل کرنے کا ذکر تھا۔ ولندیزی دیرژی سور داؤں (26) نے (کلیسائی رہبروں اور اعتدال پسندوں کی منظوری سے۔ یورپ میں اعتدال پسندی سر سے پیر تک سڑ چکی ہے ! ) اس جملے کو ولندیز سے علیحدہ ہونے کی مجرمانہ کوشش قرار دیا ! ظاہر ہے کہ یہ پارٹی دوسرے نام سے بحال کر دی گئی۔
جاوا میں مقامی آبادی کی قومی دینین قائم ہوئی ہے۔ اس کے 80 ہزار ممبر بن چکے ہیں اور وہ بڑے بڑے جلسے کر رہی ہے ۔ جمہوری تحریک کو بڑھنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔
عالمی سرمایہ داری اور روس میں 1905ء کی تحریک نے آخر کار ایشیا کو بیدار کر دیا ہے۔ کروڑوں کچلے ہوئے اور شب گرفتہ لوگ فرون وسطی کے جمود کو توڑ کر نئی زندگی میں قدم رکھ رہے ہیں۔ وہ انسان کے بنیادی حقوق اور جمہوریت کی خاطر لڑنے کے لئے کھڑے ہو رہے ہیں۔
دنیا کے تمام براعظموں میں عالمی تحریک آزادی کے اس طاقتور فروغ سے اس کی تمام نوع بنوع شکلوں میں ، ترقی یافتہ ملکوں کے مزدور دلچسپی لے رہے ہیں اور اس سے جوش و خروش حاصل کرتے ہیں۔ یورپ کی بورژوازی جو مزدور تحریک کی قوت سے خوف زدہ ہے رجعت پرستی عسکریت، کلیسائیت کے جنون اور ظلمت پرستی سے بغل گیر ہو رہی ہے۔ لیکن یورپ کا پرولتاریہ اور ایشیا کی نوخیز جمہوریت،، جسے اپنی قوت پر پوری طرح اعتماد ہے اور عوام الناس پر یقین محکم ، اس تنزل پذیر اور جان بلب بورژوازی کی جگہ لینے
کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں۔
ایشیا کی بیداری اور یورپ کے ترقی یافتہ پرولتاریہ کی اقتدار کے لئے جد و جہد عالمی تاریخ کے اس نئے دور کی نشانی ہے جس کی ابتدا ہماری صدی کے آغاز سے ہوئی۔
مئی ۱۹۱۳ء
Share
10-Days Buyer Protection
View full details