گھوڑوں کی بٹ | پہاڑوں کی بیٹی
گھوڑوں کی بٹ | پہاڑوں کی بیٹی
باقاعدہ قیمت
Rs.400.00
باقاعدہ قیمت
Rs.600.00
فروخت کی قیمت
Rs.400.00
یونٹ کی قیمت
/
فی
پہاڑوں کی بٹ از پاویل لوکنتیسکی
مترجم: خدیجہ عظیم
صنف: ناول، روسی ادب
صفحات: 387
بھاگوں کی لوک، روسی مصنف پاویلنتسکی کے ایک ناول کا ترجمہ کیا ہے، خدیجہ عظیم صاحبہ نے اردو زبان میں پیش کیا ہے۔ ترجمہ فکشن ہاؤس کی پیش کش ہے جو سن 1999 میں شائع ہوا خدیجہ صاحبہ نے ایک ترجمہ ایک ناول کا اردو زبان میں شامل کیا تاہم ہم اس ناول کو اصل تک نہیں پہنچا سکتے۔ تاہم ہمیں خوشی خوشی اگر کتابستان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم کریں۔ کتاب میں موجود مصنف کے تعارف سے معلوم ہوتا ہے کہ "ادب برائے ادب" کی شکل میں "ادب برائے زندگی" کی تحریک حامی۔ وہ کہتے ہیں:
"زندگی نے مجھے سکھایا کہ ادب برائے ادب" کوئی چیز نہیں۔ ادب کا عوام کے لیے۔ وہ کی خدمت کرتا ہے اور ان سے وجدان حاصل کرتا ہے۔ سچے ادیب کے سامنے۔ محنت کش عوام، مادی اور اخلاقی اقدار کے خالقوں کے مفاہمت کے سوا کوئی دوسرا بحث نہیں ہوتا۔ عوام نے ہی دنیا کو بلند ترین خیالات اور لطیف جذبات سے مالامال کیا ہے۔
روسی ادب ہمیشہ متاثر ہوتا رہا۔ روسی ادیبوں کی تلخیص اور زندگی کے پہلو پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں جو عمومی نظر سے اوجھل نظر آتے ہیں اور جب کچھ کی وجہ سے منظر سامنے آتے ہیں تو دل کو گداز کر دیتے ہیں۔ بھاگوں کی بات بھی ایک ہی طرح کا ہے۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے اس کا نقشہ وجود میں نہیں آتا اور ایک غیر قریبی علاقہ یعنی مہذب دنیا اس سے ناآشنا ہے۔ کسی علاقے کی زندگی کس قدر زبوں حالی کا شکار ہو اس کا تصور پڑھنا ہوتا ہے۔ وہاں کسی حکومت کی عمل داری برفانی پہاڑوں کے درمیان چھپی اس وادی میں کسی قسم کی کاشت کرنا ممکن نہیں اور لوگ سخت سرد موسم میں گھاس ابال کے کھانے پر مجبور۔ لپٹ کے سوتے بھاگوں کی بیٹی، ہی ایک لڑکی، جس کا نام نساء ہے۔ اس کی ماں اس کے بچپن میں ہی مر گئی تھی اس کی پرورش اس کی خالہ نے کی۔ لیکن وہ بھی ایک غریب عورت۔ اسے نساء سے کوئی محبت نہیں اس کے لیے نساء کا بچپن برے حالوں میں گزرتا ہے۔ بڑے ہونے پر اس نے چند سکوں کے عوض نساء کو ایک بوڑھے شخص کے ہاتھ بیچا۔ نساء کسی طرح وہاں سے نکلیں اور ایک دوسرے علاقے میں پہنچیں۔ وہاں سے معلوم ہوا کہ اپنے شوہر کو چھوڑ کر بھاگنے کی کوشش کی تو انہوں نے اسے واپس کرنے کی کوشش کی۔ توہم پرست کی وجہ سے اس علاقے کے بڑے بوڑھوں نے کہا کہ اگر یہ عورت یہاں رہی تو ضرور کوئی آ جائے گا یا سورج روشنی دینا بند کر دے گا۔ تاہم کچھ لوگوں نے اس کی حمایت کی اور زندگی کی گاڑی آگے بڑھائی۔ نساء کی زندگی میں کیا ہوا، اس علاقے کا مہذب دنیا سے کس طرح رابطہ ہوا، یہ سب معلوم کرنے کے لیے تو ناول ہی پڑھنا پڑے گا۔
ناول ایک منفرد موضوع پر لکھا گیا۔ منظر نگاری خوبصورت ہے کہ خود کو اسی برف سے ڈھکی چوٹیوں کے درمیاں موجود وادی پاتا جہاں ہر طرف صاف ستھری ہوا اور فضا۔ اور جدید دنیا کی کوئی سہولت موجود ہے۔ ناول کا ہر کردار قاریتا میں اپنی شبیہہ بناتا چلا جاتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی فلم چل رہی ہے۔ شاندار مصنف شاندار تعریف بیان کرتے ہیں۔ کچھ مختلف پڑھنے کے شوقین کارن کے لیے یہ ایک شاندار ناول ہے۔
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں