بھاگ بھری | صفدر زیدی فراری | سید صفدر زیدی
بھاگ بھری | صفدر زیدی فراری | سید صفدر زیدی
یہ فرار بھری ناول ہے،
سید صفدر زیدی ناولسٹ، ہمارا دُور کا دوست ہے، یعنی اُدھر ولایت کسی بلاد میں بستا ہے، گھونگھے اور کیکڑے کھاتا ہے، سبزیاں بھی پیک کر دکھاتا ہے اور ہمیں ناول پڑھتا ہے۔ مَیں یہ ناول پڑھتا ہوں۔ اور قدم قدم پر طاقتور، اُن کے بنانے کے لیے، اُن کے لٹ جانے والے بچے اِس کو شرمانے کے لیے اِس ناول میں دیکھتا ہوں کہ دل کی روتی ہیں۔ ناول کا منظر کہتے ہیں کہ تماشا اُن کا دل پھٹنے سے رہ جاتا ہے، زیدی صاحب نے ناول میں ریاستی اور ملٹری کشمکش اور اُس کے نتیجے میں ایک طویل اور گہری خلیج۔ جو رویوں تک لے کر تک پہنچتا ہے اُترنے میں، جیسے فطری سلیقے سے دکھایا گیا ہے کہ ایک آرٹسٹ اِس سے زیادہ نہیں دکھایا جا سکتا، انتہائی دلچسپ، رواں اور صاف، اور برصغیر، ملا اور ملٹری کے درمیان۔ ایسا سینڈوچ نظر آتا ہے جس کے اندر صرف بارود کی غذا کی گئی ہے اور وہ دونوں کی طرف عوام کو مجبوراً کھانا پڑتی ہے۔ مجھے صفدر زیدی صاحب سے زیادہ ملاقات کا ربط نہیں، کبھی اُن کیکٹے اور جھینگے اور گھونگے کھائے ہیں۔ بس یہ ناول پڑھا ہے اور میں بے بسی کی حالت میں ہوں جس میں گھونگھے تو ایک طرف کوئی نفیس کھانے کو بھی جی نہیں رہا، میرا تربوز دو دن فریج میں رہا ہے، آج صبح زاہد کاظمی ساتھ مل کے ایک دوسرے کو مارا ہے۔ میاں زیدی صاحب، بھلے مولویوں کی گودیاں اُجڑ جائیں، گھر ویران ہو جائیں، لہو کی نہ ہو جائیں، لیکن آپ کے پاس نکلے ہوئے ملا، خالد خراسانی اور معاویہ بھائی جان لیتے ہیں، میرے ناول نہیں ہیں۔ آگہی کا نوحہ۔ مجھے آپ کو مبارک ہو، لیکن پاکستان اب نہ دیکھو، اگر آپ کو دیکھ بھال کے مارتے ہیں تو بہت پڑھتے ہیں اسی طرح بے باکیاں پر۔
علی اکبر ناطق
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں