مصنوعات کی معلومات پر جائیں
1 کی 1

Tareekh Saz Log | تاریخ ساز لوگ

Tareekh Saz Log | تاریخ ساز لوگ

باقاعدہ قیمت Rs.600.00
باقاعدہ قیمت Rs.1,000.00 فروخت کی قیمت Rs.600.00
فروخت بک گیا۔
چیک آؤٹ پر شپنگ کا حساب لگایا جاتا ہے۔
تاریخ ساز لوگ (انٹرویوز)
مصنف | نذیر لغاری
صفحات: 456 (بڑا سائز)
'تاریخ ساز لوگ'
ریویو: لیاقت علی ایڈوکیٹ
نذیر لغاری جھگڑے چاروں ممالک سے صحافت سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخ ساز کا انٹرویو انز ​​پر مشتمل ہے۔ سیاست دانوں اور ماہرین قانون کے لیے تھے اور یہ ماہانہ 'اخبار جہاں' میں چھپے تھے۔ ملاقاتوں اور بات چیت پر مشتمل ہیں جب کہ 43 سیاست دانوں سے براہ راست انٹرویو کے لیے۔ خان عبدالولی خان سے شاہ محمد امروٹی تک 41 انٹرویوز 1986 اور 1987 کے درمیان انٹرویو کے لیے گئے تھے جب محترمہ بے نظیر بھٹو کا دوسرا انٹرویو 1990 اورمیاں محمد نواز شریف کا انٹرویو 2005 میں گیا تھا۔ 12سیاست دان اور 2 ماہر قانون بقید حیات ہیں جب کہ 32شخصیات اس دنیا سے رخصت ہیں۔ تاریخ ساز لوگ 'میں شامل ہیں باقی باقی تمام وی انٹرنٹو جنرل ضیاء الحق کے لوگ اسٹم کے لیے گئے تھے اور اسی دور میں شایع ہوتے ہوئے۔
نذیر لغاری بھٹو سے متاثر ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پاکستان کی سیاست میں عوام کا ڈکشن ذوالفقار علی بھٹو نے رائج کیا تھا۔ اُن کی گفتگو میں دریائے سندھ کا بہاو تھا۔ وہ بیٹی کی شخصیت اور طرز سیاست کے مداح ہیں۔ محمد حنیف رامے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت پنجاب میں وزیر اعلیٰ ہیں۔ و پنجاب اسمبلی سپیکر بھی جب بھٹو حکومت کی طرف سے طوطی بول رہا تھا عین اس وقت حنیف رامے نواز پارٹی سے پارٹی پیر پگاڑا مسلم لیگ میں شامل ہو گیا۔ پارٹی نے مساوات پارٹی بھی پنجاب کی تاریخ کے خطوط سے 'پنجاب کا منصوبہ' کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی گئی۔ اپنے انٹرویو میں کہتے ہیں کہ میں مارکسسٹ نہیں ہوں، میں دوسرے کا علم کی طرح مارکس ازم کا فلسفہ پڑھتا ہوں لیکن اپنے لیے قرآن عظیم کو سمجھتا ہوں۔ ان کے نزدیک 'پنجاب اپنے لیے جب تک آواز نہیں اٹھاتا اور حقوق حاصل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا اسے چھوٹے صوبوں کا احساس نہیں ہوتا۔ جب تک زبان، پنجابی ثقافت اور عوامی حقوق کی بات نہیں پنجاب اس وقت تک دوسرے صوبے سے ابھرنے والی اس قسم کی آواز کو پنجاب والے پاکستانی ثقافت، اردو زبان، اور پاکستان کے خلاف تصور کریں گے۔
عبدالحفیظ پیرزدہ کا شمار پیپلز پارٹی کے بانڈوں میں ہوتا ہے۔ وہ صوبائی کابینہ میں وزیر تعلیم اور اطلاعات و نشریات کے وزیر ہیں۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے وزارت اطلاعات سے مولانا کوثر نیازی کو دیا تھا جو نذیر لغاری کی بڑی تعداد میں 'ہمالی غلطی' تھی کیونکہ وزارت اطلاعات کے بیان مولانا نے جو 'پاکستان کا تشکیل دیا ہے وہ پاکستان کے تاریخی تقاضوں کے لیے بالکل درست ہے۔ تھا۔ نذیر لغاری عبدالحفیظ پیرزادہ نے انٹرویو میں کہا کہ میں اس کا تعارف پیش کرتا ہوں اور اس کا اعتراف کرتا ہوں کہ میں مجھے انصافی قتل کے پس منظر میں دوسرے کرداروں کی طرح عبدالحفیظ پیرزادہ کا بھی نظر آتا ہے۔ نذیر لغاری کہتے ہیں کہ بھٹو کی سزائے موت کے خلاف کراچی کے وکیل شفیع محمدی نے عبدالحفیظ زادہ کی وساطت سے شریعت کے حکم امتناعی کو حاصل کرنے کی درخواست کی تھی۔ عدالت نے یہ درخواست منظور کرنے کے لیے منظور کر لیا تھا لیکن دوسرے روز عبدالحفیظ پیرزادہ عدالت نے پیش کش میں یہ درخواست استدعا کو واپس لے لی جس پر عدالت نے شفیع محمدی پٹیشن خارج کر دی۔
ائیر ماریا (ر) اپنے ایک انٹرویو میں مسلم کہتے ہیں کہ جب جنرل ضیا الحق نے مارا لایا تھا تو پاکستان قومی اتحاد کی پوری قیادت کو 'حفاظتی کوشش' لے لیا گیا تھا لیکن جماعت اسلامی کے امیر میاں طفیل محمد اور لیگ کے سربراہ۔ پیر پگاڑا کو ماریا لا حکام نے گرفتار نہیں کیا۔ یہ ایک واقعہ سے ان کی فوج کے ساتھ تعلقات کا تصور ہے۔ مشیر پیش امام کا شمار ائیر ماریا اصغر خان کے ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ وہ تحریک استقلال کے جنر ل سپاہی بھی۔ اپنے انٹرویو میں ائیرماریا اصغر خان کے بارے میں میں کہتے ہیں کہ 'تعمیر یا سیاست کرنا ائیرماریا (ر) اصغر خان کے مزاج میں شامل نہیں ہے جب وہ بھی کسی چیز کو بنتا ہے۔ اس سے الگ ہونے میں وہ پہل کرتے ہیں۔ وہ ہمیشہ الگ سے کام کرنا۔ سیاست میں لوگوں کی بہت کم ہوتی ہے جو کچھ بھی نہیں کرنا چاہتے۔
مولانا فضل کا شمار اسی طرح کے سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو ہمیشہ اقتدار کے گرد اور نواح میں موجود رہتا ہے۔ وہ اپڈیٹ میں اختیارات کے مالک ہیں اور اقتدار میں رہ کر اپڈیٹ کر دیں اپنے انٹرویو میں کہتے ہیں کہ 'اب پوری یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ قیام پاکستان کے مقصد ہی نہیں تھے جن کا قوم سے وعدہ کیا گیا تھا اور قیام پاکستان سے پردہ مقصد یہ تو نہیں ہے۔ کی اب تکمیل کی ضرورت ہے'۔
میر غوث بخش نزنجو پاکستان میں قوم پرست سیاست کا اہم نام تھا۔ وہ سیاسی عمل سے آگے بڑھنے پر یقین رکھتے ہیں۔ بلوچستان کے مسائل پر ان کی نظر بہت گہری۔ اپنے تیس قبل تجرباتی انٹرویو میں گزشتہ سال بلوچستان کی سیاست کے بارے میں جو بات کہی تھی کہ وہ آج حرف درست ثابت ہوئے۔ کہتے ہیں 'بلوچستان میں پہلے مرکز گریزی کی حد تک اختلاف تھا لیکن اب بات مل گریزی کی طرف سے۔' نواب خیر بخش مری اور عطاء اللہ مینگل ہمارے حکمرانوں کے رویہ سے اس حد تک تباہی ہوئی ہے۔ کیوں کہ اس ملک میں طاقت وحدتوں اور قومیتوں کو حقوق ملیں گے اور نہ ہی پارلیمان آئیں گے۔
معراج محمد خان پاکستان کی بائیں بازو کی سیاست کا اہم ترین حوالہ۔ وہ پاکستان کی عوامی تحریک کی مخالفت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی پی پی۔ اسلام کے مقدس نام پر ملک کو فرقوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ کی تحریک میں قربانیاں دینے والے نہیں تھے لیکن مفسر پرستوں نے عوام کے خون کا سودا کیا''۔
کے۔ایچ۔ خورشید قائد اعظم سید کے کشمیری نژاد کے۔ایچ خورشید پاکستان کے زیر انتظام کشمیر 1959-1964صدر دشمن۔ وہ کہتے ہیں کہ '1965 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کارکردیاں (ان کا اشارہ جبرالٹر) ہوئی تھی اس کی کشمیر کی آزادی سے کم اور جنرل ایوب خان کو ناکامی زیادہ ہوئی۔ اور پھر 1965 میں جب حکومت نے 'مجاہدین' بھیجے تو میں نے اس کی مخالفت کی تھی'۔
تیس سال قبل یہ ویڈیو زپڑھ کر افسوس ہوتا ہے کہ میری اس تیز حرکت میں سیاسی، سماجی،اقتصادی اور سائنسی ارتقاء میں ہم نے کوئی اہم اور قابل ذکر نہیں کہا۔ہماری ریاست کے متعدد عناصر اب بھی ہیں۔ کسی ملک کو ایک اور آمرانہ مرکزیت کے سلسلے میں متحد رکھا مسئلہ۔ حکمران اشرافیہ کے درمیان یہ بے تصور جاگزیں ہے کہ یہ ملک کانچ کا گھر بنا ہے جو ایک بنیاد پر لگاتے ہی دھڑم سے ٹوٹ کر زمین بوس ہو گا۔ حکمران طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ اس ملک کے عوام میں سیاسی شعور مفہوم اور سیاسی عمل سے وہ بے بہر ہے۔ ان کے نزدیک عوام کے ایک عوامی جمہوری اور رضاکارانہ وفاق کے عوام کی اہلیت اور اہلیت کے اندر موجود نہیں ہیں، اس کے لیے عوام کی زبان،تاریخ و ثقافت، آزادانہ طرز فکر و عمل اور کی جمہوری جوابات چھین لی جائیں۔ وہ آمریت کے زیر سایہ مجہول زندگی گزاریں اور ریاست پر قابض اشرافیہ کو کسی طور پر نہ کریں کہ وہ ہزار برس سے غلام ہیں اور وہ نوآبادیاتی ریاستی اور سماجی۔ ڈھانچے کے اندر ہی زندہ رہ سکتے ہیں۔ اس ملک میں عوا م سیاسی و سماجی ترقی اور تاریخ و ثقافت سے جڑنے کے عمل میں بے پناہ شاہیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔ عوام کی خوشحالی کی امنگوں کو اپنی مرضی سے پیس دیا گیا اور پیچھے گردی کے دیو نے ان حوصلوں کو پست کر دیا۔**

10-Days Buyer Protection

مکمل تفصیلات دیکھیں