رافتہ | شاہد سلیم رفتہ | سلیم شاہد
رافتہ | شاہد سلیم رفتہ | سلیم شاہد
مستنصر حسین تارڑ
سلیم شاہد ابن جو روز گار شخص تھا اُس نے ویسا ہی عجوبہ ناول لکھا۔ انسان ہمیشہ ان سے دیکھے سحر میں جھوم رہا ہے اور اُسے دیکھ کر جتن کرتا ہے۔ مغرب میں ایک لمحے سے لوگ کہانیوں میں، مافوق الفطرت مخلوقات اور دیمالک کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ ان کی بنیاد سچائی اور حقیقت پر ہوتی ہے۔ ہنرخ سلمان نے یونانی دیو مالا کو سچا مانا . ہومر کی کہانیوں پر تحقیق کی اور آخر میں ٹرائے کے شہر جو موجو د وتر کی ملاقات کی ہے۔ اس سے پیشتر ٹرائے کو ایک دیو مالائی شہر سمجھا جاتا ہے۔ اور ہیلن آف ٹرائے کی کہانی کو ممتاز ایک تخیلاتی قصہ۔ فریزر نے جب شاخ زریں تحریر کی تو اُس کی پیش کش بھی یہی نظر آتی تھی کہ آج کی دیو مالا گزرے کل کی حقیقت۔ حاضر حاضر میں گارسیا مارکیز نے بھی اپنے ناولوں میں جادوئی حقیقت پسندی کی تکنیک کا استعمال کیا اور بچپن میں سنی جانے والی مافوق الفطرت کہانیوں کو ادب کا ایک حصہ بنایا۔ ہم اپنے وطن میں ایک ایسا علاقہ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں نمکین مشورہ ہے۔ کے ٹو کے پاس اور پریاں شمالی علاقہ جات میں آپ کو متعدد سفر کرنے والے لوگ ملیں گے جو آپ کے وجود کو صدق دل سے ایک حقیقت تسلیم کرتے ہیں مجھے ایک بار ان کے بازار میں ایک گاؤں میں بچوں کے لیے بھی پیشکش کی جائے گی۔ نانگا پر بت کے دامن پریوں اور چڑیوں کے قصے عام ہیں اور وہاں مجھے ایک ایسا شخص ملا جس کے دادا جان بقول اُس کے پری کو گھر آئے۔ بلکہ اس علاقے کے قدیمی نام دیمیر کا مطلب ہی پر ان کی سرزمین۔
سلیم شاہد بھی گو یا ہنرخ سلمان، فریزر اور گارسیا کے قبیلے کا ایک فرد جس نے دیو مالا کو حقیقت کے قریب لا کر ادب میں ایک نئی صنف کو رواج دیا۔ ایک مروجہ روایت کی پیروی کرتے ہوئے تو ہریب کا ایک ناول لکھ سکتا ہے اس روایت کو کسیسر فراموش نے اپنی ذاتی روایت بنانی ہے لیکن سلیم شاہد ہم وقت کھوج میں لوگوں والے کا ہی کارنامہ ہے۔ ایک زمانہ ایک بڑا شاعر مانتا ہے اور اب ایک زمانہ اسے ایک اہم ناول نگار ماننے پر بھی مجبور ہے۔
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں