قدرت آفات کی مادی او مونی وجوہات قدرتی آفات کی مادی و منعوی روایت
قدرت آفات کی مادی او مونی وجوہات قدرتی آفات کی مادی و منعوی روایت
باقاعدہ قیمت
Rs.250.00
باقاعدہ قیمت
Rs.400.00
فروخت کی قیمت
Rs.250.00
یونٹ کی قیمت
/
فی
قدرتی آفات کی مادی و منعوی منعوی
ڈاکٹر عزیز خان
"قدرتی آفات کی مادی و معنوی روایت" کتاب از عزیزہ خان
قدرتی آفات کی آمد کی تاریخ بہت پرانی۔ جب سے کائنات کا عمل ہوتا ہے تو قدرتی آفات ہر دور میں آتی ہے بلکہ انیاء کے دور میں بھی آتی رہتی ہیں اور اس دنیا کے لوگ ان قدرتی آفات، سیلاب اور طوفانی امراض وغیرہ کا شکار ہوتے ہیں۔ ان پر سائنس کے لیے ایک خاص نقطہ نظر۔ وہ سائنسی علم اپنے معیار اور کسوٹی کے مطابق اپنے نقطہ نظر کو درست سمجھتا ہے۔ ان قدرتی آفات کے وقوع کا ایک مذہبی نقطہ نظر بھی یہی ہے۔ کیوں وقوع پذیر ہونے اور ان کے وقوع پذیر ہونے کے بعد ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ ایک مسلمان کی کوششوں سے صرف سائنسی پہلو پر نظر رکھنا چاہیے یا اس کے ساتھ اپنے اصلاح بھی کرنا چاہیے۔
پاکستان ان دنوں بہت بڑی تباہی سے دوچار ایک تہائی ملک زیر آب ہے اور ہر طرف آہ اور بکا ہوئی ہے۔ سیلاب نے کی بستیاں اجاڑ دیں، کھیت کھلیان، عمارتیں، گھر بار، مال مو سب پانی میں بہہہ پانیاس تاریخی تباہی، سائنسی، مذہبی کی موسمی موسمی اور آرام کیا؟ زیر نظر کتاب " قدرتی آفات کی مادی و معنوی شاعر "از عزیزہ خان کی ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا سکتا ہے کہ دنیا کی تاریخ کے حادثات اور قدرتی آفات سے بھری پُری، بعض حادثات وآفات نے تو انسانی آبادی کے بڑے کو چشمہ زدن میں صفحہٴ ہستی سے مٹا کر کے رکھ دیا، آفات کی طرح کئی طرح کی ہوتی ہیں، مثال کے طور پر سیلاب، طوفان، وبائی امراض؛ لیک انسانی زندگی پر زلزلے کے بعد سیلاب کے دیگر قدرتی آفات کے مقابلے میں دوسرے قدرتی آفات کے مقابلے اور دیر پا ہیں، سیلابوں کی تباہی جنگوں اور وبائی امراض سے زیادہ، ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی سے زندہ بچ جانے والے افراد برسوں پر برسوں کے حزن وملال، پژمردگی، خوف اور ڈراوٴ نے خواب میں مسلط رہنا ایک ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اب تک سیلاب والے سیلاب کو کروڑوں انسانوں کو پہنچنے والے نقصانات اور مالی نقصانات کا کوئی جواب نہیں ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ایک نظام کا تجربہ کیا جا رہا ہے جو زلزلے، سیلاب اور سونامی قدرتی آفات کی پیش کش تنبیہہ جاری کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے جی پی ایس ٹیکنالوجی اور دیگر سینسر استعمال کر رہے ہیں تاکہ قدرتی قدرتی آفات کے سامنے کی حقیقت کے سامنے۔ یہ سب سے پہلے جنوبی کیلیفورنیا میں سسٹم نصب کیا گیا ہے جہاں سائسندانوں کو یہ پہلے ہی سیلابی ریلیوں سے خبردار کر دیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف سکریپشن گرافی کے ڈاکٹر یہودہ بوک کا کہنا ہے کہ 'اس سے عوام کو لاحق ٹکٹس آف کمیشن میں آسانی سے' کسی بھی قدرتی آفت سے پہلے کے منٹ حتٰی کے سیکنڈز بھی اہم ہیں۔ پیشگی تنبیہہ کے نظام سے صوبائی خدمات کے اداروں کی تیاری اور اس کا نتیجہ زیادہ موثر ہو گا اور یہ عوام کو اہم معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔ کیلیفورنیا میں ماہر اس نظام کے ایک نمونے سے اس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ یہ نظام پہلے سے جی پی ایس نیٹ ورک پر قائم کیا گیا ہے جو سیٹیلائٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے بھی زمینی حرکت کی تفصیل حاصل کرتا ہے۔ تبدیلیوں کی خوشی کرتے ہیں۔
ڈاکٹر بوک کہتے ہیں 'جی پی ایس اور دیگر سینسرز سے ڈیٹا حاصل کرنے والے ایکجا کر کے ہم زلزلے اور دوسرے واقعات کے دوران سرکاؤ کی کوشش کر سکتے ہیں'۔ کر سکتے ہیں اور اس کی شدت کے ساتھ درست اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے نتیجے میں سونامی کا خطرہ ہے۔ جی پی ایس سینسرز اور موسمیاتی آلات کے ماہرین کو نمی کے تناسب کی جانچ میں بھی مدد ملتی ہے۔ ناسا کی جیٹ پرپلژن لیبارٹری کے ڈاکٹر اینجلین مورے کا کہنا ہے کہ 'شاید حیران کن ہو کہ ہم موسمیاتی نظام کی جانچ کرنے کے لیے جی پی ایس استعمال کر رہے ہیں لیکن جی پی ایس ایک موسمیاتی آلہ ہے۔' ایک آپ کے دوران اس نظام کی مدد سے ملنے والے سیلاب والوں کی بروقت اطلاع میں مدد ملی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی سستی ہے اور یہ نظام پوری دنیا میں جا سکتا ہے۔
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں