2 کتابوں نے میرا بائی + ایک تھی سارا میرا بائی | محبت اور مزاحمت کی شاعرہ | ایک تھی کی سارا
2 کتابوں نے میرا بائی + ایک تھی سارا میرا بائی | محبت اور مزاحمت کی شاعرہ | ایک تھی کی سارا
باقاعدہ قیمت
Rs.1,050.00
باقاعدہ قیمت
Rs.1,500.00
فروخت کی قیمت
Rs.1,050.00
یونٹ کی قیمت
/
فی
میرا بائی مغل دور میں بھگتی تحریک کی ایک اہم رکن تھی اِس تحریک میں شاعر بھگت کبیر اور بُلّھے شاہ بھی شامل ہیں۔میرا بائی کا صوفیانہ اور کلام جس میں بھگوان کرشن سے والہانہ محبت پائی جاتی ہے وہ شمالی ہندوستان میں بُہت مقبول ہے۔ ایک راجپوت شہزادی کہرتن سنگھ کی واحد اولاد جو میرتا (راجستھان) کے راجہ کا بھائی تھا ۔میرا کی دوسری شہزادیوں کے خلاف میرا موسیقی،مذھب،استاد اور حکومتی امور کی تعلیم دی کہاجاتا ہے کہ بچپن میں ایک سادھو نے میرا کو بھگوان کرشن کی تصویر میں کہا کہ میرا نے اُس تصویر میں سما لیا اور پوری زندگی اپنی گوند کی محبت میں گزاری۔ ۔
زیر نظر مختصر کتاب میرا بائی کی داستان حیات ہے جو کرشن سے پریم کی آنچ میں دھیرے دھیرے سلگتی ہوئی ایک لافانی شخصیت بن گئی۔ ایک ہندوستانی محقق نے میرا اور تقریبا سات سال قبل مسیح کی یونانی شاعرہ سیفو کا مقابلہ کرتے ہوئے لکھا ہے :
میری بڑی شاعرہ ہندوستان کی سرزمین میں آج تک پیدا نہیں ہوئی ۔سارے عالم کی شاعرات میں دو ہستیاں اس جگہ پر ہیں جہاں کوئی شاعرہ نہیں پہنچ سکتا۔ ان میں سے ایک شاعرہ سات سو برس قبل مسیح کی سیفو اور دوسری سولہیز صعصوی ہندوستان کی میرا۔۔۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ میرا بائی کو کہتے ہیں کہ ادبیات میں ایک عظیم شاعر کہنے اور اس کے وجود کی حیات میں غیر واضح موڑ اور نشیب و فراز نمایاں ہیں۔ سوائے چند محققین کے سوالی مضمون نگاروں نے صرف رنگین بیانی اور مرصع نگاری سے کام نہیں لیا بلکہ تاریخی حق کو سہوا یا ارادہ مسنخ کرتے ہوئے میرا بائی کی زندگی کو انشا پردازی اور عقیدت کی بھولوں میں گم کر دیا۔
راقم نے اس کتاب میں ان تمام مغالطوں اور لفاظ سے قطع نظر سچائی اور حقیقت میں پہلی بار کوشش کی اور پاکستان میں غالباً کاوش اردو زبان میں پیش کیا ہے۔
••• سارا شگفتہ زندگی کے حالات •••
سارا شگفتہ کا شمار اردو کے جدید شاعرات میں ہوتا ہے۔ وہ 31 اکتوبر 1954ء کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوا۔ وہ نثری نظم کی ایک بڑی شاعرہ اور اسی کی بدولت نے لازوال شہر پائی۔ غریب اور ان کو پڑھنا پس منظر رکھنے کے پورے پورے خاندان شگفتہ پڑھنا بالکل مکمل لیکن وہ میٹرک بھی نہیں کر سکتے۔ سوتیلی ماں، کم عمری کی ناکامی اور پھر اس کے بعد مزید تینوں شادیوں کی ناکامی نے انہیں سخت اذیت میں جھک جانا۔ نتتاً انہیں دماغی امراض کے ہسپتال میں داخل کیا گیا جہاں انہوں نے خودکشی کی ناکام کوشش کی۔ اس کے علاوہ سارا شگفتہ نے خود کشی کی کئی بار کوشش کی کامیاب نہ ہو سکی۔ اردو کی عظیم مصنفہ امرتا پریتم کے ساتھ ان کی دوستی تھی اور انہیں مکتوب کے لیے آگے لکھا تھا، بعد میں امرتا پریتم نے "ایک سارا" کا نام شائع کیا جس میں انہوں نے اپنی کٹھن زندگی کے حیران کن حالات رقم کر دیے۔ ۔ ان کی اردو شاعری کے مجموعے "آنکھیں" اور "نیند کا رنگ" کے نام سے شائع کریں۔
زندگی سے تھک ہار کر بالآخر سارا شگفتہ نے خود کشی کی کوشش کی اور 4 جون 1984 کو انہوں نے کراچی میں ٹرین کے نیچے اپنی جان دے دی۔
میرا بائی | محبت اور مزاحمت کی شاعرہ
ریاض اختر
ایک تھی کی سارا
امریتا پریتم
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں