لاہور کی تاریخ پر 2 کتابیں ٹھنڈی اسٹرک + لاہور کی ادبی جگہیں
لاہور کی تاریخ پر 2 کتابیں ٹھنڈی اسٹرک + لاہور کی ادبی جگہیں
باقاعدہ قیمت
Rs.1,750.00
باقاعدہ قیمت
Rs.2,500.00
فروخت کی قیمت
Rs.1,750.00
یونٹ کی قیمت
/
فی
پتھر سے بنی شاہرا یہ ظاہر ہوتے ہیں کہ ساکت اور بے جان ہوتی ہیں، لیکن کچھ شاہراہ ہمیں ایسی ہوتی ہیں جو ایک میرے کو دوسرے سے ملاتی ہیں، ایک تہذیب کو دوسری تہذیب میں داخل ہوتے ہیں، جدید کے ساتھ نیک جوڑتی ہیں۔ فصیل کے اندر گھر کے قدیم لاہور کے پہلو میں ڈیڑھ صدیق قبل وجود میں ایک عظیم شاہراہ بھی ان سے ایک ہے۔ یہ مال روڈ کا نام مشہور ہوا عوام نے اسے ٹھنڈی اعظم بھی آزمایا اور سرکار نے اسے شاہراہ قائد کا نام دیا۔ مال روڈ ایک شاہراہ کا نام ہی نہیں کہ ایک نئی ثقافت، نئے ادارے اور نئی طرز دینے کا نام بھی۔ اس شاہراہ کا جنم کیسے ہوا؟ اور جس علاقے میں یہ بڑے سکوں سے لیٹی پڑی ہے، اس کے پیدا ہونے سے پہلے وہاں کیا تھا؟ یہ وہ سوال تھا جن کے جوابات کی مجھے تلاش تھی۔ موجود سے پہلے موجود کا سوال ہمیشہ انسان سے گردش کرتا ہے۔ میں بھی مال روڈ سے پہلے وجود کی تلاش میں نکلا اور لاہور کی تاریخ پر لکھی قدیم کتابوں کا سہارا لیا تو جو ان کی ورق گردانی کرتا ہے ان سے پہلے وجود کا پتہ بھی چلتا ہے۔
۱۸۴۹ء میں لاہور سکھ حکومت سے نکل کر اقتدار میں داخل ہوا تو تیرہوں میں فصیل کے گھر پرانے شہر کے باہر بھی کئی محلے آباد ہوئے۔ اندرون شہر کے محلوں میں کوچہ لوہاراں، کوچہ تیر گراں، کوچہ کمان گراں، کوچہ قاضی خانہ، گجر گلی، کوچہ نقاشاں، کوچہ نقار چیاں، کوچہ در زباں، کوچہ بیاں، کوچہ مالکان کو چابک سواراں کوچہ تیز ایہاں، کوچہ کوداراں کو چه کندی گرٹھاں کوچہ دریائی با خاں، کوچه پنج اسٹاں، کوچہ واں، کوچہ سر کی بنداں، کوچہ چڑی ماراں، کوچہ تیاریاں، کوچہ خرا سیاں، کوچہ گھونگر و سازاں، کوچہ کمہاراں، کوچہ سرا چاں، کوچہ مفتیاں، تکیہ سا دھواں، کناری بازار اور بازار شیشہ موتی وغیرہ مشہور ہیں۔ فصیل سے با۔ مغلا میں جو بستیاں آباد ان میں حاجی سوائے، محلا طلا بخاری، محلا مزنگ، محملا ابو اسحاق، کوٹ کروڑی، محلا قطب غوری لکھا مالاد میگم پور اور مغل پورہ، اچھرہ، میاں میر باغ محلی، ملا شیخ اشرف اور میانی۔ وغیرہ کے نام نمایاں اس زمانے میں مزنگ اور اچھرہ الگ موضع کے تھے۔
ٹھنڈی سٹرک (نیا ایڈیشن)
(مال روڈ لاہور کا تاریخی، ثقافتی، سیاسی اور ادبی منظرنامہ)
مصنف | اسد سلیم شیخ
صفحات: 408، نایاب تصویریں۔
مال روڈ سے پہلے...
لاہور بھی کیا عجیب مہر نگاراں۔ یہاں رنگ کے رنگ کے پھول مہکتے ہیں اور ڈھنگ کے لوگ۔ یہ شہر زندہ دلوں کا شہر ہے لوگ ہنستے ہیں اور محفلیں آباد ہیں۔ لاہور کی مجلسیں اور محفلیں صہونیوں سے آباد و شاد آباد ہیں۔ ان محفلوں میں لوگوں کی زندہ دلی جلوہ دکھاتی ہے۔ بات سے بات پیدا کرنا اور ہر نئی بات کرنا ان دلوں کا کمال ہے اپنی کمال محفلوں اور مجلسوں کو آباد ہونا۔ لوگوں کو مشقت سے بچانا۔ ان کی باتوں میں محبتوں کا امرت ہوتا ہے۔ جو آپ کو دکھ کے لمحوں میں جینے کا حوصلہ دیتا ہے اور زندگی کا عزم دیتا ہے۔ لاہور کی مجلسیں اور محفلوں کے رنگوں کے رنگوں کی طرح بوقلموں۔ ان محفلوں میں بہت سے ایسے ہیں جہاں زیادہ تر ادب پر گفتگو ہوتی ہے۔ ماضی بعید اور قریب ہی لاہور کے حال روڈ اور قرب و جوار کی سٹرکوں پر بہت سے خوش آمدید کہتے تھے۔ کھانے پینے کے مارکس ان جگہوں پر اہل علم اور صاحبان ادب جمع تھے یہ لوگ شعر و ادب پر باتیں کرتے تھے۔ آگہی کے چراغ جلاتے جووں کی دُنیا کو روشن۔ ان جگہ کو لوگ "عرب ہوٹل، نگینہ بیکری , کافی ہاؤس"، "چائینیز لنچ گھر اور پاک ٹی ہاؤس کے نام سے معلوم کرتے ہیں کہ ان میں سے لے دے کر اب صرف " پاک ٹی ہاؤس بیچ گیا ہے۔ وہ بھی رکھنا۔ وہ بھی ایک یاد اور یادگار۔ اُس کا نام ہی بچاؤ۔ اس کا رنگ ڈھانگ ہی بدل گیا۔
لاہور میں خوشحال خانوں کے علاوہ ادبی محفلوں اور مجلسوں کے ذکر ملتے ہیں۔ پبلشرز کے دفاتر، علمی ادب کے گھر،اہل کی بینکیں، تلاشی ہی جگہیں جہاں ادبی مجالس آباد موجود ہے۔ ان میں سے بہت سے محفلیں اجڑ بیان، بہت جگہ سے بے آباد یا بے چراغ ہو گئے۔ مدثر خان نے ان محفلوں کی تاریخ پر تحقیق کی ہے۔ یہ موضوع بہت اچھا ہوا محقق نے بساط بھر کام کیا اور بہت اچھا کام کیا۔ اُمید کھلے دل اور محبت سے اس کام کا خیر مقدم کیا جائے گا اور اس موضوع پر تحقیق کا سفر آگے بڑھے گا۔
لاہور کی ادبی باتیں
مصنف | مدثر ساقی
صفحات | 256
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں