آزادی کی راہیں | آزادی کی راہیں
آزادی کی راہیں | آزادی کی راہیں
باقاعدہ قیمت
Rs.225.00
باقاعدہ قیمت
Rs.300.00
فروخت کی قیمت
Rs.225.00
یونٹ کی قیمت
/
فی
آزادی کی راہیں
برٹرینڈ رسل
علاقے اور مقصد میں تصادم.!
سیاست کی مختلف تعریفوں کی تلاش اور مختلف ہونے کی وجوہ کی مختلف ترقیوں کی وجہ سے یہاں سیاست کے ایک خاص عنصر کو مہو گفتگو بناکر ایک الگ نکتہ نظر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
سیاست یا اجتماعی زندگی میں ہمیشہ دو طبقات میں کسی صورت میں متتصادم نہیں ہوتا، ایک طبقہ جس کے پاس دولت اور طاقت کا ارتکاز زیادہ ہوتا ہے جس میں بالادست خطرہ ہوتا ہے لیکن یہ طبقہ ہمیشہ طبقہ میں ہوتا ہے اور دوسرا دوسرا۔ پر دولت اور طاقت کا مرتکز ہونا چین اس کے پاس کی بالاد طبقے طبقہ ہوتا ہے، اور یہ ہمیشہ ہوتا ہے۔
حاکم اور مجرم، آقا غلام، حکمران اور رعایا کی صورت میں متتصادم ہوتی ہے۔ جب سے نجی ملکیت کا تصور ابھرا ہے تب سے یہ دو طبقات ہمیشہ دست و گریباں رہے ہیں۔
مقامی طبقہ جس کے پاس زر اور دولت جمع ہے تو وہ اس زر و دولت کے سہارے طاقت اور طاقت کا مالک بن جاتا ہے اور طبقہ اس دولت اور طاقت کو معاشرہ میں استحکام کے لیے بغاوت پر اترتے ہیں۔ تہذیب انسانی تہذیب و تمدن کی ارتقاء پر زور دیا جاتا ہے تو پوری انسانی ارتقاء اس کے تصام کے گرد گھومتی ہے لیکن اس کی الگ الگ بنیاد پر بات ہوتی ہے جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔
موجودہ عصر حاضر میں تمام ممالک کا سرمایہ دارانہ نظام بل بوتے پر موجود ہے۔ اگر بیلے باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو ہر ملک میں ریاست کے ایک مخصوص مخصوص طبقہ کو اس کی حمایت کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جبکہ بالمقابل ایک مخصوص طبقہ اس کی طاقت اور دولت کو صوبائی اور مرکزی اضلاع تک حل کرنے کے لیے تگ و دو میں رہتے ہیں۔ ہیں۔ یہ سلسلہ پہلے غلام نظام سے لیکر جاگیردار نظام تک، جاگیرداری سے لیکر دارانہ نظام تک اور دار نظام کو مزید شکل دینے کے لیے سرمایہ کاری، لیکر لیبرلانہ اور ابوباما ملک تک یہ سلسلہ وار تصنیف جاری ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ تب تک سرمایہ دارانہ نظام کو بھی اکھاڑ کر اس کی جگہ ایک اشتراک نظام سماجی نظام نافذ کیا جائے گا۔ یہ کب اور کس طرح ممکن ہے یہ ایک الگ بحث ہے کہ جس کی شکل میں نظام بھی موجود ہے اس کے پاس بالادست اور مجبور طبقات کے تصادم کے نتیجے میں ابھری کا مطلب ہے حالیہ ڈیموکریسی اور سرمایہ دارانہ نظام ان دو طبقاتی کشمکش۔ مرہون منت ہے۔
مثال کے طور پر، پاکستان میں اس وقت فوجی آمریت سیول ماریا کی شکل میں صرف اسٹیبلشمنٹ اور اس سے جڑی ہوئی تمام اجزاء پر دولت اور طاقت دونوں مرتکز اور اس کے مقابل قوم بائیس طاقت کے عوام کی شکل میں بھی اس کی شکل اختیار کرتے ہیں۔ مقامی طبقہ کی زیر تسلط اقتصادی، سیاسی اور قومی ذمہ داری زندگی بسر پاکستان میں ہیں۔ ملکی سطح پر صوبوں کی صورت میں اور صوبے کے اندر مذہبی اور ریاستی آلہ کار کی صورت میں اس بالاد طبقے کی مفاہمتی اور ریاستی مرکزی طاقت کوست رکھنے کے لیے کوشاں ہیں لیکن ایک مخصوص طبقہ جو اختلافی اور طبقاتی طبقات کے حق میں ہے۔ اور دولت کو لیکر صوبائی اور صوبائی سطح پر اس دولت اور طاقت کو طاقت تک عوام میں حل کرنے کے لیے جدوجہد کرتے رہے،مطلب یہاں بھی واضح طور پر بالادستی اور مجرم کی سزا کا۔ تصادم مختلف صورتوں میں جاری ہے اور اس جنگ میں طاقت کو حل کرنے میں جو مرکزی سامنے بھی آتا ہے وہ اپنے وقت کا سب سے بڑا ترقی پسند اور انسان دوست تصور کیا جاتا ہے۔
بیسز صدیق کا مشہور فلسفی مبلغ برٹرینڈ رسل اپنی کتاب "آزادی کی راہیں" میں موجودہ سیاسی اور اقتصادی نظام کیپٹل ازم، سماجی ازم، سنڈیکلیزم اور انارکسیزم کا اشتراک کرتے ہیں اور اپنے انداز میں ان نظاموں کے ایمپلیشن پر سیر حاصل بحث کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ایک معتدل طریقہ رائج اور نظام کی تجویز پیش کرتے ہیں۔
اس کتاب میں برنڈ رسل نے ان ریاستوں کو مخاطب کیا ہے جو اس وقت دنیا کے لیے ترقی اور خوشحالی کے لیے آئیڈیل کو طور پر مانا جاتا ہے۔ ہمارے مسائل پر بات کرنا اور کوج کرنے کے لیے مسئلہ کرنا تو فلحال محال ہے کیوں کہ ابھی تک یہ کنفرم نہیں ہے کہ ریاست کا مذہب بھی منظور نہیں ہے، ابھی تک مسلم لیگ (ن) کے صدر نہیں ہیں۔ اور خیال کو الگ نہیں کیا جاتا اور ان کو ایک ہی پیمانے پر تولا جاتا ہے۔
=== زاہد اللہ زاہد ===
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں