دیویندر اسر کی چار کتابوں کا مجموعہ
دیویندر اسر کی چار کتابوں کا مجموعہ
تعارف
دیوندر اسر | ادب کی آبرو
نئی سید کی دہلیز پر
ابھی بیسیز صدیق ختم نہیں ہوا کہ ادیبوں اور دانشوروں نے ہر فکر شی اور فن کے بقایا موت کا اعلان کر دیا۔ خدا، انسان، مذہب، تاریخ، نظریہ، مارکسیت، فن، ادب اور ادیب نابود یا "ہو گئے ہیں" (احساس مرگ اور لکھنا مستقبل کا)۔ اس تجربہ مرگ میں دنیا کی تاریخ میں ایک موڑ آگئی ہے جہاں جدیدیت اور مارکسیت اپنی کامرانیوں کے تمام تر دعووں کے مقابلے شکست کے شکار شکار ہیں۔ چونکہ ان کے بعد آنے والے دور کو ما بعد جدیدیت کی پیش کش کی گئی ہے۔ کیا یہ احساس مرگ ایک اچھا ہوا بھی خواب بن کر رہ جائے یا اپنے گرداب میں سب کچھ کر لے؟
آخر یہ مابعد جدیدیت کیا ہے؟ کیسے میں وجود آئی؟ اس کی شناخت کے خدو خال کیا ہیں (مابعد جدیدیت کا منظر نامہ) ایسا نہیں ہے کہ جدیدیت نے جو پلکل موڑ لیا ہے ما بعد جدیدیت اُسے از سر نو لکھ رہی ہے۔ اور ہم جدیدیت کا رد نہیں بلکہ نئی جدیدیت کا آغاز دیکھ رہے ہیں۔ جدیدیت کا جو کلاسیکی اور صنعتی دور جدیدیت سے الگ ہے۔ جدید کاری ایک نہ ختم ہونے والا مسلسل عمل۔ (ما بعد جدیدیت یا جدیدیت تحریر ثانی) - نئی سید میں آپ کو داخل کرتے ہوئے ہمارے سامنے یہ اہم سوال ہے کہ کلاسیکی دور کی ماضی پرستی، جدیدیت کی حال پرستی اور مابعد جدیدیت کی مستقبل پرستی کے بعد۔ پوسٹ ماڈرن ازم کا منظرنامہ کیا ہے؟
دنیا کی تاریخ میں ہر سال کے بعد ہر طرح کی کمی اور تبدیلی کے طور پر ایک ہی طرح کی حیرت انگیز تبدیلیاں محسوس ہوتی ہیں کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ تاریخ، معاشرہ، تہذیب، فکر اور فن سب بدل گئے ہیں۔ اور حیات و کائنات کے بارے میں ہمارے رویہ ہمارے معاشی، سماجی اور سیاسی نظام، ہمارا ادب اور فن ہمارا ور لڈویو، ہمارا ظاہر اور باطن، ہماری بنیادی قدریں ہیں۔ غرضیکہ پرانی منہدم ہوتے ہیں اور فکر و اظہار نئے پیکر اور اسلوب جنم لیتے ہیں۔ اس میں مسلسل عدم موجودگی کی صورت میں پیدا ہوتا ہے۔ ہر تبدیلی نئی امید، نئے راستے اور نئے امکانات کو جنم دینا۔ جدیدیت سے مابعد جدیدیت کی تبدیلی بھی مستثنیٰ سے۔ کیا نئی سید کے دہانے پر ہم ایک بار پھر وہی تبدیلیاں کر رہے ہیں؟ سائنس اور ٹکنا لوجی نے انسان اور کائنات کے بارے میں ہمارے تصورات کو تبدیل نہیں کیا بلکہ انسان اور کائنات کو ہی بدل دیا ہے۔
ادب اور جدید بند | دیوندر اسر
تعارف
اردو زبان و ادب میں مختلف تحریکات و رجحانات کے زیر اثر اثرمثبت اور رمنفی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں، حلقہ ارباب ذوق،ترقی پسند تحریک،جدیدیت،مابعد جدیدیت کے ادب پر زیادہ اثران تحریکات اور رجحانات نے مختلف ادوار قلمکاروں میں اپنے اثرات مرتب کیے ہیں۔ جانب متوجہ کیا، جس سے متاثر شاعری ادب تخلیق کیا ہے؟ یہ کتاب جدید تہذیب سے متعلق ہے اور اس سے پروردہ نئے دائرے میں ہم عصر اد کا مطالعہ کرتے ہیں۔ آپ۔جدید لفظ مراد وہ ذہنی اور سماجی فضا ہے جو دوسری جنگ کے دوران پید اہونے کے بعد اور اس کے ادب اور اقدار کو گہرے بحران میں لائی۔ پر موجود مضامین کو ایکجا کرتے ہوئے، جدیدیت کی تعریف،تشریح اورجدید نظریات کی وضاحت کی ہے۔
فکر اور ادب | دیوندر اسر
ادب کی ماہیت، اُس کا منصب اور اُس کی ایک دوسرے سے ہمیشہ اس طرح جوڑ رہے ہیں کہ انہیں الگ خانوں میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے وجود کی شرط ان کا غیر منسلک باضابطہ بھی کسی چیز پر ہے اس کے لیے ماہیت اور اس کے عہدے کا جاننا ضروری ہے۔ اُس کی ماہیت سے اس کے عہدے کا تعین ہوتا ہے اور اس کی ماہیت کا تقاضا ہے کہ اُس کا مخصوص مقصد حاصل ہو۔ جس کے لیے وہ وجود میں آئی ہے یا لائی گئی ہے ہر شی کی تکمیل اس کے مخصوص استعمال میں ہے جس نے اس کی ماہیت کو جنم دیا ہے۔ لہذا جن کے کچھ کی کسوٹی کا سوال ہے تو ان باتوں پر غور کر کے نالائق یہ ہے کہ امس کرنازمی شی کی ماہیت کیا ہے ؟ اس ماہیت سے کیا منصب والبتہ ؟ اور اس عہدے کی تکمیل کیسے ہو سکتی ہے اس کے بعد عملی طور پر ہم کسی فنی تخلیق کی قدر معبد میں سمجھ سکتے ہیں۔ ادب اور فن کی ماہیت ان کے منصب لہندا اسکی پرکھ کے معیار میں ہمیشہ اختلاف رائے رکھتا ہے اس پر تنقید میں مختلف نظریے کا کہنا ہے کہ نظریات کی طرح کشمیر سے ادبی بحث کے رخ بدلتے رہتے ہیں اور ادب میں گونا گوں تجربی ہوتے ہیں۔ آپ جن کی ترقی سے تخلیقی ہیں اور تنقیدی ادب کی نئی راہیں ہوتی رہتی ہیں۔
ادب اور تعلق
پیش لفظ
گوناگوں کے نظریات اور تجزیوں کو واضح کرنے کے لیے ادب اور تجارت کی ضرورت ہے۔ ادبی مسائل کب تک کے دوران سماجی، سیاسی، سائنسی مذہبی، اخلاقی نکات پر عمل پیرا ہیں۔ لیکن حقیقت سے یہ ممکن نہیں کہ جب ادیب کی شخصیت اور اس کے تخلیقی عمل پر بات چیت ہو گی تو اس کا ذکر ہو گا۔ انسان کا ہر شعور بنیادی طور پر اس کے ذریعے ہی عمل میں آتا ہے۔ اس کی ساخت اور اس کے بنیادی عمل کا مطالعہ ضروری ہے۔ علم نفسیاتی عمل کے ذریعے ہم اس کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ اور اس طرح ہم جان سکتے ہیں کہ اس کا تخلیقی عمل۔ کسی طرح سے پورا پورا استعمال اور اس کا اظہار ایک مخصوص شکل ہے۔ میں ہی کیوں ہوا؟
ادب میں احترامی صداقت سے کیا مراد ہے؟ ادبی نظرات میں اختلافی نقطہ نظر اور نقطہ نظر کو کیا حاصل ہے ؟ ادیب داخلی یا خارجی محرکات سے جو محسوس ہوتا ہے۔ کسی طرح سے فن پیکر میں ڈھالتا ہے اور پھر کیسے انہیں خارجی شکل میں پیش کرتا ہے۔ اس کے مختلف ہوتے ہیں؟ کیا یہ سوال اس سے متعلق ہے کہ اس کی کچھ ترجمانی وجوہ بھی ہوتی ہے۔ کسی ادیب کی تخلیقی قوت کو بروئے کار کے لیے کون سے خارجی یا داخلی محرکات ضروری ہے۔ اور مختلف ادیبوں میں ان کی ماہیت یکساں ہے یا بدل جاتی ہے۔ کیا تخلیقی عمل شعوری ہوتا ہے یا لا شعوری؟ کیا ادیب نورمل انسان ہوتا ہے یا اب نور مل؟ ادیب اپنی ساخت کی مخالفت سے ادب اور سماج کس طرح سے ہوتا ہے؟ ادیب اپنی اولاد سے اور کس طرح قاری پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس خطرے کے حملوں کے سوالات کا تعلق ادب اور تعلقات کے رشتے کے علاوہ علم کے دوسرے شعبوں سے بھی۔ جدید ادب نوازی کی روشنی میں فرد اور اس کے روح کے عمل میں زیادہ لچسپی نظر آتے ہیں۔ جدید ادب میں ایک مخصوص نظریہ تو کردار کی خصوصیات کے بیان سے ہی آپ کو مقصود سمجھتا ہے جدید ادب میں ہمیں اکثر فرد، اس کی نشانی کی طاقت اور جذباتی شکل گوناگوں کے تجربے کے بیان کے مطابق مولانا ادب میں ان کے رجحانات کی اشاعت۔ کا ایک فریائیڈ، ژونگ اور ایڈلر کے ہیں لیکن یہ مشاہدہ کرنا درست نہیں ہے فلاں ادیب فرائیڈ پرست ہے یار رنگ پریست عمّی طور پر ادیب کی تخلیقات میں کم و بیش ان تمام نظریات کی آمیزش ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ بنیادی طور پر کسی مہر کے جذبات سے متاثر ہوا ہے۔
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں