جمہوری انقلاب میں سوشل ڈیموکریسی | ولادیمیر لینن | جمہوریہ انقلاب میں سماجی ڈیموکریسی | لینن
جمہوری انقلاب میں سوشل ڈیموکریسی | ولادیمیر لینن | جمہوریہ انقلاب میں سماجی ڈیموکریسی | لینن
روسی سوشل ڈیمویٹک لیبر پارٹی کی پارٹی کانگریس کے معاہدے سے ہم انقلابی حکومت کے بارے میں کیا کریں گے۔ سیکھ سکتے ہیں؟
اس بات پر کہ روسی سوشل ڈیموکریٹک لیبر پارٹی کی پارٹی کانگریس کے معاہدے کے عنوان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قطعی طور پر جمہوری حکومت کے سوال کے لیے وقفہ ہے۔ اس کے لیے جمہوری حکومت میں سماجی ڈیموکریٹس کی کمپنی اس سوال کا ایک جز ہے۔ دوسری طرف صرف قراردادی حکومت کے بارے میں اور کسی چیز سے متعلق۔ اس کے لیے یہاں عام طور پر اقتدار پر اقتدار وغیرہ کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔ کیا کانگرس آخر الذکر سوال اور اس طرح دوسرے سوالوں کو الگ رکھنے میں حق بجانب تھا؟ بلا شبہ حق بجانب تھا کیونکہ روس کی سیاسی حالت کسی بھی طرح کے سوالوں کو فوری نہیں بناتی۔ اس کے برعکس اب کے عوام نے مطلق العنانی کو ختم کرنے اور آئین ساز اسمبلی میں شرکت کرنے کا سوال اٹھایا۔ پارٹی کا نگر کو کوسوں ادبی لیکر نہ کرنا چاہیں جو کوئی اہل قلم کا موقع نہیں دے گا بلکہ اس وقت کے حالات اور سماجی ارتقاء کو بیان کرنا چاہیے۔ معروضی دھارے کی وجہ سے بڑی سیاسی طاقت کا مقابلہ کر رہا ہوں۔
موجودہ انقلاب میں اور پرولتاریہ کی جدو جہد میں انقلابی حکومت کی طاقت ہے؟ کانگرس کی قرارداد کے آغاز میں ہی ممکن ہے کہ مکمل سیاسی آزادی کی ضرورت پر زور دیاکر پرولتاریہ کے فوری مفاہمتوں اور سماجیات کے مختصم نقطہ نظر سے اس کی وضاحت کر دی جائے۔ مکمل سیاسی آزادی کا تقاضہ یہ ہے کہ مطلق العنانی کی جگہ ڈیموکریٹک ریپبلک لائی جائے، ہمارے پارٹی پروگرام میں تسلیم کیا جائے۔ کانگرس نے اپنے معاہدے میں ڈیموکریٹک رپبلک کے نعروں پر زور دیا جو منطقی اور اصولی دونوں طرح سے ضروری ہے کیونکہ یہ مکمل آزادی ہی ہے جس کے حصول کے لیے پرولتاریہ، انتخابات کا سب سے بڑا مقابلہ، کوشاں۔ مزید برآں اس وقت اس بات پر زور دینا زیادہ مناسب ہے کہ اس وقت شاہ پرست یعنی ناماد آئینی ”جموری“ یا اوسوو بکروڑ پارٹی ہمارے ملک میں پسندیدگی کا جھنڈا لہرا رہی ہے۔ ریپبلک قیام کے لیے عوامی نمائندوں کی اسمبلی کا ہونا ضروری ہے جس کے لیے عام اور مساوی حق رائے دہی، براہ راست انتخاب اور انتخابی رائے شماری کے لیے منتخب اور آئین ساز اسمبلی کا ہونا ضروری ہے۔ ٹھیک ہے بات آگے چل کر کانگرس کی قرارداد میں مانی گئی۔ بہر حال قرارد اور صرف یہاں تک محدود نہیں۔ ایسا نیا نظام قائم کرنے کے لیے جو عوام کی مرضی کا اظہار کریگا کسی نمائندے کو آئین ساز اسمبلی کہنا کافی نہیں ہے۔ اسی اسمبلی کے پاس دنیا کا نظام قائم کرنے کا اختیار اور طاقت ہونا چاہیے۔ اس بات کا شعور بیدار کرنے والوں کی قرارداد کو صرف آئین ساز اسمبلی کے رسمی نعرے تک محدود نہیں بلکہ ٹھوس حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں اس اسمبلی کو اپنے فرائض کو ٹھیک طور پر ادا کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ان حالات کو بتانا، جن میں مسلم کے نام سے آئین ساز اسمبلی میں آئین سازی کے لیے ضروری ہے کہ ہم کئی بار راضی اعظم ہیں لبرل بورژوازی جس کے انصافی شاہ پرست پارٹی کے ساتھ ملکر قوم کر لوگو۔ کی آئین ساز اسمبلی کے نعرے کو مسخ کر رہی ہے اور اس کو ایک خالی جملہ بنا رہا ہے۔
کانگرس کے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ واحد طور پر انقلابی حکومت اور وہ بھی جو فتحیاب عوامی بغاوت کا آلہ کار ہے، انتخابی مہم کے لیے پوری آزادی کی ضمانت دے سکتا ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر پارٹی جو کہ حقیقی عوامی مرضی ہے۔ کا بیان کیا یہ خیال درست ہے؟ جو کوئی بھی اس کی مخالفت کرتا ہے اس کو ثابت کرنا ہے کہ حکومت کی حکومت کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ رجعت پرستی کی حمایت نہ کرے، جب کہ وہ انتخاب کے دوران غیر قانونی طور پر رہ سکتا ہے۔ اظہار کی فکر کر بدل۔ اسی دعوے کی حمایت فضول بھی ہیں کہ کوئی کھلم کھلا نہ کریگا۔ لیکن ان کو خفیہ طور پر لبرل جھنڈوں کے تلے ہمارے اوسوو بکراتی ہیں۔ کسی کو آئین ساز اسمبلی کا انتخاب کرنا چاہیے، کسی کو کی آزادی اور ایمانداری کی ضمانت دینی چاہیے، کسی بھی اسمبلی کو مکمل طاقت اور اختیار دینا چاہیے۔ صرف انقلابی حکومت ہی جو بعاوت کا آلہ کار ہو گی اس کے تمام خلوص مندومند ہو سکتے ہیں اور اس کے قابل ہو سکتے ہیں کہ اس کے لیے ہر بات ضروری ہے۔ زار کی حکومت لازمی طور پر اس کی مخالفت کریگی۔ اعتدال پرست حکومت جو زار سے سمجھتی ہے اور عوامی تحریک پر پوری طرح سے اس کے خلوص کے ساتھ نہیں ہو سکتی اور اگر وہ بہت زیادہ خلوص سے اس کی خواہش مند بھی ہو تو اس کو پورا نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے کانگرس کی قرارداد نے صحیح اور پوری طرح معقول جمہوری نعرہ دیا ہے۔
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں