1
/
کی
1
دو کتابیں ترتیب دیں خان عبدالغفار خان + جی ایم سید جی ایم سید | عبدالغفار خان
دو کتابیں ترتیب دیں خان عبدالغفار خان + جی ایم سید جی ایم سید | عبدالغفار خان
باقاعدہ قیمت
Rs.1,450.00
باقاعدہ قیمت
Rs.2,000.00
فروخت کی قیمت
Rs.1,450.00
یونٹ کی قیمت
/
فی
چیک آؤٹ پر شپنگ کا حساب لگایا جاتا ہے۔
پک اپ کی دستیابی کو لوڈ نہیں کیا جا سکا
نو جوانی کے دن میں جن یونیورسٹی سے سب سے زیادہ بیزاری بلکہ شدید نفرت تھی ان میں جی ایم سید اور خان عبدالغفار خان سر فہرست تھے۔
ہمارے فرشتوں کو بھی معلوم نہیں تھا کہ "سرکاری اور اشرافیائی بیانیہ" کس بلا کا نام بچپن سے ہر روز اخبار پڑھنا نشہ تھا وھاں سے پتا چلا کہ ایم ایم اخبار بتاتا ہے کہ وہ پاکستان کر سندھودیش بنانے کے بارے میں سیدھے چاھتا ہے ہی خبریں باچا خان کے بارے میں سننے کو۔ .
ہمارے پسندیدہ رائیٹر نسیم حجازی تھے افغان اور کشمیر جہاں +د اٹھتے تھے ہر وقت دماغ میں ایک جذبہ اور شدت پسندی چھائی امت مسلمہ کے دکھوں پر دل کڑھتا اور دماغ میں جہا+دی میں پنپتے رہتے ہیں!!
عمر کے چالیس سال اسی سوچ میں گزرے،،
پھر سماجی میڈیا پر مختلف نقطہ نظر پڑھنے کا موقع ملا کچھ لوگوں نے کہا کہ علی عباس جلال پوری سبط حسن ڈاکٹر مبارک کو پڑھا پھر کچھ مغربی مصنفین کو پڑھنے کا موقع ملا،
اپنے سے مختلف نقطہ نظر کو قبول کرنا نہیں بلکہ صرف اس پر غور کرنا مشکل عمل محسوس ہوتا ہے۔
آج میری پہلی پسند میں جی ایم سید اور باچا خان شامل ہیں۔
سماجی میڈیا پر وہ جنکو پاکستانیوں کے لوگ لنڈکے، فلاسفر یا مغربی ایجنٹ کہتے ہیں کہ کبھی ان پر غور کیا وہ کون لوگ ہیں یہ لوگ نسبتاً زیادہ باوسائل زیادہ پڑھتے ہیں اور بہتر روزگار کے لوگ ان سے عام پاکستانی کی نفرت کی وجہ سے ہیں۔ انکا ہماری سوچ سے مختلف نقطہ نظر ہے کبھی آپ نے سوچا کہ یہ لوگ بھی مقبول بیانیہ سے آپ کو داد وصول کر سکتے ہیں لیکن آپ کے لعن طعن کا شکار کیوں بنتے ہیں اصل میں یہ لوگ باشعور طبقہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ کس طرح لوح لوگوں کو مذھب اور حب وطنی کا چورن بیچ کر جذباتی اور لاعلم کر کے اپنی مار مارنے پر پوشیدہ ہیں۔ جا سکتا ہے جب باشعور طبقہ محرر لوگوں کے مصائب پر دکھی ہو تو ان مصائب کی بات انکی اور لامحالہ اسکی تنقید جن موضوعات کو لیکر ہوتی ہے انہی موضوعات کے بارے میں۔ اس قابض اشرافیہ نے لوگوں کو غلط معلومات دے کر حساس بنایا ہے ان موضوعات کو عام لوگوں کے لیے اتنا پاک صاف کہہ دیا گیا کہ اس بارے میں لوگ دوسری رائے سننا بھی پسند نہیں کرتے۔
کبھی آپ نے سوچا یہ "لنڈے کے فلاسفر" جن کے اپنے ذاتی مسائل یہ نہیں جانتے ہیں پھر بھی وہ ان موضوعات پر حقیقت میں بات کرتے ہیں کہ عام لوگ اس کھیل کو سمجھ کر زندگی گزارنے میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔ یہ طبقہ ان لوگوں سے لعن طعن وصول کرنے والے ہیں جن کی مدد کرنے کے لیے وہ لکھتے ہیں تب وہ لوگ کیسا محسوس کرتے ہیں لیکن شعور کا امتیاز ہے کہ یہ ہیمشہ سچے ہی باآواز رہ جاتا ہے۔
اپنے آپ سے مختلف نقطہ نظر کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں آپ کو فیصلہ کرنا ہی ہے۔
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں