ذوال | زوال | البرٹ کاموس | البرٹ کامیو | زوال
ذوال | زوال | البرٹ کاموس | البرٹ کامیو | زوال
زوال | تعارف
البرٹ کامیو کا تیسرا ناول (The Fall ” زوال اس کے جملہ فنکشن شاید سب سے قنوطیت پسند اور تشومانہ ناول۔ (اجنبی) اجنبی اور ( طاعون کی نسبت مثبت اور روشن پہلوؤں کے حامل ہیں) ان دونوں ناولوں میں ہمیں یہ کہنا ہے کہ ان کی سرشت میں عوام الناس بنیادی طور پر معصوم ہیں۔ غلط نظریات پر اثر ہوتا ہے جن کے نیچے اثر ہوتا ہے لیکن آپ کو یہ سب بدلا جاتا ہے۔ درحقیقت ژاں با پیست کلامینس، جو نہ صرف ناول ”زوال کا راوی ہے بلکہ اس کا مرکزی کردار بھی اجنبی کے میور سو اور طاعون کے طاغو کے عین بر عکس محبت خود، بے ایمان ہے۔ بزدل، منافق اور خود پسند نہیں بلکہ اس بات پر مصر نظر آتا ہے کہ تمام مذموم صفات میں اپنے سابقہ جملہ کو بھی شریک کر کے دکھایا گیا ہے۔ حر کی قوت کے ساتھ جاری وساری نظر آتے ہیں اور آخر انسانی وجود کی ماہیت کے بارے میں کامیو قطعی اور صریح موقف کا تعین کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں تو یہ موقف کیا ہے؟ شہری آلود ہے۔ ( 2) انسانی شعور میں جرم کا محرک ہوتا ہے۔ ( ۳) ہر چند کہ کوئی وجود انسانی سے کبھی خارج نہیں ہو سکتا اور نہ ہی اس کا کفارہ ادا کرتا ہے پھر بھی فرد کے لیے اس کی آگ ہی کم ہوتی ہے۔ اس آگہی کا دائرہ کرنے کی کوشش
رابرٹ لپے کے بقول کلامینس " تمام خلق اور بشر کی طرح بنیادی طور پر مجرم کا مجرم ہے، آپ موجود ہیں۔
اس خیال کے بیان کے سین ڈوٹک انداز میں ناول کے اس منظر میں کام کیا گیا ہے جہاں ایک نوجوان کو چھلانگ لگا کر موت سے ہمکنار ہوئے ہیں۔ کلامینس اس کو پل کی ریلنگ پر جھلتے ہوئے دیکھتے ہیں، پھر چند ثانیوں کے بعد اس کے جسم کے پانی میں گرنے کے چھپا کو سنتا اور اس کے بعد کی لڑکی کی دل دوز چیچنیں جو لڑکیوں کے لیے مدد کرتی ہیں۔ ہم اس کو تلاش کرنے کی کوئی کوشش نہیں کرتے اور لڑکیوں کی موت کو شعوری طور پر کوئی تلاش نہ کرنا، اس قیام کے لیے کوئی عملی کوشش کرنے کے لیے، کلامینس کی موت کا سبب بن جاتا ہے۔ اگر یہ نہیں تو کم از کم یہ ضرور محسوس کرتا ہے کہ اس کی موت کا سبب ہے۔ بالفاظ دیگر کلامینس کا وجود کسی پر یقین نہیں رکھتا اس کا موت کا ذمہ دار ہے۔
وجود اور یہ ناگزیر مساوات ناول میں اس میں کچھ اور اثر انگیزی اور سختی سے واضح ہو جاتا ہے جہاں لفظینسسٹر ڈیم کے دوستوں کے لیے محلے میں اپنی جگہ گاہ کا نقشہ ہوتا ہے۔
" میں اپنے دوستوں کے محلے میں ہوں ۔ ہمارے ہٹلری بھائیوں کی آمد سے پہلے اس محلے کا نام معلوم ہوتا ہے کہ اسے ذرا کھلا اور کشادہ بنا دیا ! کیا صاف ہوا ہے ! پھتروں کے قتل اور م کلینگ ! تو ملک بدر ہوئے اس کا نام جناب ویکیوم کا مستعد کاردگی اور با ضابطہ صبر کا قائل ہوں جب آدمی کے پاس نہیں ہوتا تو پھر اسے ایک طریقہ اور ترتیب کی ضرورت ہوتی ہے۔ تصور میں ہوں جو تاریخ کے ایک عظیم ترین جرم کے ارتکاب کا محل وقوع تھا۔ "
گو کلامینس یا بلا، بلا تفریق ناتنری جرات اور بربریت کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس کے وجود کے خلاف ہیں اور اس علاقے میں اس کی مقامی گاہ جو ابھی چند برسوں تک پہلے تک پہنچانے والوں کا کہنا ہے۔ (گھیٹو) رہ چکی تھی، اسے رہ رہ کر اس بات کی یاد دلاتے ہیں کہ ایک جرم میں اس کی تلاش نہیں کی گئی تھی، نہ چاہا تھا اور جس کا مر تلک ہوا تھا، وہ بھی شریک تھا۔ یہ فکر اور احساس جرم ہے کہ کلیتا اخلاقی اور وجودی طور پر۔ اس کے الفاظ کی خود کو کوشش کرنے والوں کو اس کے تمام کاموں کی یادداشت بھی یاد رکھی جاتی ہے کہ وہ الفاظ کی بیخ کنی کے موقع پر مجرم کے طور پر خاموش رہے۔ بقول کام نے کچھ اس طرح کی تصویر کشی کی ہے کہ آپ خود کو اور تمام حسرت لینے کو حد تک کلامینس میں پہچان لے گا۔ [ناول کا] موضوع کا بیانات ہے: ایک اخلاق سوز لیڈر کے نقاب کشائی۔ نتیجتاً: کسی بھی شخص نے قتل عام کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی، اس کے لیے وہ بھی شریک جرم ہے۔
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں