پور امن بقائے بہم | والڈمیر لینن | پر امن بقائے باہم | لینن
پور امن بقائے بہم | والڈمیر لینن | پر امن بقائے باہم | لینن
پر امن بقائے باہم کی پالیسی کیا ہے؟
اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں مختلف سماجی اور معاشی نظام رکھنے والے ملک بیک ہو سکتے ہیں۔ اس کا یہ کہنا ہے کہ اقتصادی سماجی ریاستیں سرمایہ کاری کر رہی ہیں اور پرانی ریاستوں کے پہلو بہ پہلو وہ بھی ترقی کر رہی ہیں اس کے درمیان امن معاشی تعلقات اور تجارتی و مانوی رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ ہونا چاہیں اور جنگ کا ذکر ہی کیا سرد جنگ تک نہ چاہیں۔ یہ اس بات کو ماننا ہے کہ وہ تمام تصادم اور جھٹکوں کے ریاستوں کے درمیان میں ہمتی بات چیت کے موقع پر سمجھے جانے والے جنگ کے راستے سے۔ پر امن بقائے باہم کی پالیسی اس بات کا احترام کرتی ہے کہ ہر قوم خود اپنے سماجی نظام کا انتخاب کر سکتی ہے۔ پر امن بقائے باہم کی صورت میں سرمایہ دار کے اندر میان پر امن بقائے باہم کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
مزدور طبقے کی وجہ سے ہوئی تحریک کے لیے سازگار حالات پیدا ہوتے ہیں، نو آبادی نظام اور آزادی اور خود مختاری کے حق میں کچلی ہوئی قوموں کی کامیابی جد و جہد کا راستہ ہموار کرتے ہیں۔ مختلف سماجی نظاموں والی حکومتوں پر امن بقائے باہم عالمی میدان طبقاتی جد و جہد کی ایک مخصوص صورت ہے۔
یہ اس پالیسی کے بہت ہی عام خطوط اور خال ہیں جس پر سوویت عوام اور حکومت 50 سال سے زیادہ ثابت قدمی کے ساتھ عمل پیرا ہیں۔ پہلے پہل پر امن بقائے باہم کی پالیسی کا اعلان لینن نے کیا اور اس کو عملی طور پر ثابت بھی کیا۔
شیئر کریں۔
10-Days Buyer Protection
مکمل تفصیلات دیکھیں